سی آئی اے کے نئے سربراہ نے اسلام قبول کرلیا۔امریکی ایجنٹ کا دعوی
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے ایک سابق ایجنٹ کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما کے مرکزی خفیہ ادارے سی آئی اے کے نامزد سربراہ جان برینان اسلام قبول کر چکے ہیں اور انھوں نے 1996ء سے 1999ء تک سعودی دارالحکومت ریاض میں تعیناتی کے دوران اسلام قبول کیا تھا۔
ایف بی آئی کے سابق ایجنت جان گوانڈولو نے امریکا کے ٹرینٹو ریڈیو کے ایک شو کے دوران جان برینان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا انکشاف کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جان برینان ریاض میں جب سی آئی اے کے اسٹیشن چیف تھے تو وہ سعودی حکام کے ساتھ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ گئے تھے اور سعودی حکام نے جان برینان کو دین اسلام کی جانب راغب کیا تھا۔
ریڈیو شو میں سکائپ ویڈیو کے ذریعے انٹرویو دیتے ہوئے مسٹر گوانڈولو نے دعویٰ کیا کہ برینان مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ گئے تھے اور وہاں خاص طور پر حج کے دنوں میں غیر مسلموں کو جانے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہوتی اور وہ عام دنوں میں بھی ان دونوں مقدس شہروں میں نہیں جا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا:''ویڈیو سے بھی اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ جان برینان اسلام قبول کر چکے ہیں''۔
ستاون سالہ جان برینان سی آئی اے کے سابقہ ملازم رہے ہیں اور امریکا کی اس خفیہ ایجنسی میں مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔وہ حال ہی میں صدر اوباما کے ہوم لینڈ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے لیے نائب مشیر تھے۔ امریکی صدر نے انھیں 7 جنوری کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ وہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی جگہ لیں گے جو اپنی سوانح نگار خاتون کے ساتھ ماورائے شادی تعلقات منظر عام پر آنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ کو ایم ایس این بی سی نے اسلام مخالف کارکن قرار دیا ہے اور مذکورہ انٹرویو میں ان صاحب کا کہنا تھا کہ جان برینان سی آئی اے کے سربراہ کے عہدے کے لیے ان فٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ''جان برینان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی تصدیق اس وقت سعودی عرب میں تعینات امریکی حکومت کے حکام بھی کر سکتے ہیں کیونکہ انھوں نے سی آئی اے کے نامزد سربراہ کے سعودی حکومت کے ملازمین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور اسلام قبول کرنے کا بہ چشم خود مشاہدہ کیا تھا''۔
مسٹر گوانڈولو نے اپنے انٹرویو میں جان برینان کی 2010ء میں نیویارک یونیورسٹی کے طلبہ کے سامنے کی گئی ایک تقریر کا بھی حوالہ دیا۔ اس میں انھوں نے حج کے دنوں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جانے کا اعتراف کیا تھا۔وہ طلبہ سے چند منٹ کے لیے عربی زبان میں بھی مخاطب ہوئے تھے اور انھوں نے اسلام کے موضوع پر گفتگو کی تھی۔ وہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں چھے سال تک